(ایجنسیز)
فرانس کی ایک عدالت نے ایک جیل میں قید مسلمانوں کو حلال کھانے مہیا کرنے کا حکم دیا ہے۔
فرانس کے شہر گرینوبل کے ایک انتظامی ٹرائبیونل نے قبل ازیں نومبر میں ایک مقامی جیل سینٹ کوینٹین فالوئیر میں قید مسلمانوں کو ایک حکم نامے کے ذریعے حلال کھانے مہیا کرنے کی ہدایت کی تھی اور یہ قرار دیا تھا کہ اگر جیل حکام ایسا کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو یہ مسلمانوں کے اپنے دین پر عمل کے حق کی خلاف ورزی ہوگی۔
ٹرائبیونل کے اس حکم کے خلاف وزیر انصاف کرسَٹئین توبیرا نے نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی لیکن اپیل عدالت نے ٹرائبیونل کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔وزارت انصاف نے اپنی نظرثانی کی درخواست میں یہ موقف اختیار کیا تھا کہ جیل کے لیے قیدیوں کو کھانا مہیا کرنے کے تمام انتظامات کو مکمل طور تبدیل کرنا عملاً ناممکن ہے اور مسلمانوں کے لیے الگ سے حلال کھانوں کا بندوبست نہیں کیا جاسکتا۔
لیکن اپیل کورٹ نے گذشتہ ہفتے اس دلیل کو مسترد کردیا تھا اور قراردیا تھا کہ جیل بآسانی ٹینڈر کے ذریعے باہر سے مسلمانوں کے لیے حلال کھانے مہیا کرنے کا بندوبست کرسکتی ہے۔قیدیوں کے وکیل الیگزینڈر سیاڈو کا کہنا ہے کہ عدالت کا فیصلہ وزیر انصاف کے لیے ایک نیا دھچکا ہے اور اب جیل کو اس حکم پر عمل درآمد کرنا پڑے
گا۔
فرانسیسی حکومت کی یہ دلیل رہی ہے کہ جیل مذہبی آزادی کویقنی بنانے کے لیے کافی کچھ کررہی ہے اور وہ اس بات کو بھی یقینی بنا رہی ہے کہ قیدیوں کے پاس ہمیشہ یہ آپشن رہنا چاہیے کہ وہ یا تو سبزیوں والے کھانے کھاسکیں یا ان کا کھانا سؤر کے گوشت کے بغیر ہو۔
واضح رہے کہ فرانس میں یورپ کی سب سے بڑی مسلم کمیونٹی آباد ہے۔قبل ازیں اسکولوں اور تعطیلات کے موقع پر لگائے جانے والے کیمپوں میں مسلم بچوں کو حلال کھانے مہیا کرنے کے حوالے سے بھی بحث ومباحثہ ہوچکا ہے۔ماضی میں فرانس میں مسلم طالبات پر اسکولوں میں سرپوش اوڑھنے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔اس کے علاوہ ایسا کوئی بھی لباس پہننے پر پابندی لگا دی گئی تھی جو کسی مذہب کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر استعمال کیا جارہا ہوں کیونکہ اس طرح کے مذہبی شناخت کے حامل ملبوسات سے فرانس کی سیکولر شناخت کے لیے خطرات پیدا ہوگئے تھے۔
فرانس کے سابق صدر نکولا سارکوزی کے دور میں 2011ء میں عوامی مقامات پر مسلم خواتین پر مکمل حجاب اوڑھنے پر پابندی لگادی گئی تھی اور سارکوزی حکومت کے اس انتہا پسندانہ اقدام پرانسانی حقوق کی تنظیموں نے تنقید کی تھی اور اس کو مسلمانوں کے حقوق کی نفی قراردیا تھا۔اس قانون کے تحت عوامی مقامات پر حجاب اوڑھ کر آنے والی خواتین کو قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی جاتی ہیں۔